ہر کامیاب انسان کی زندگی میں ایک کہانی ہوتی ہے۔ ایک ایسا سفر جو مشکلات، چیلنجز، خوابوں، اور مسلسل محنت سے بھرا ہوتا ہے۔ حسین اللہ ولد نقیب اللہ کا شمار بھی انہی نوجوانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے خوابوں کی تکمیل کی، بلکہ دوسروں کے لیے بھی ایک مشعلِ راہ بنے۔ حسین اللہ کا تعلق خیبر پختونخواہ کے ایک مخلص اور سادہ خاندان سے ہے۔ ابتدائی تعلیم میڑک انہوں نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سے حاصل کی۔بچپن ہی سے ان میں سیکھنے کا شوق اور آگے بڑھنے کا جذبہ نمایاں تھا۔ میٹرک کے بعد انہوں نے ایف۔ایس۔سی (پری انجینئرنگ) کا انتخاب کیا۔ سائنسی مضامین سے دلچسپی رکھنے والے حسین اللہ ہمیشہ سے ٹیکنالوجی اور نئی ایجادات کی طرف مائل تھے۔ اپنی ایف ایس سی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ایباسین یونیورسٹی پشاور میں داخلہ لیا اور وہاں سے بی۔ایس کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کی۔ یہ وہ مرحلہ تھا جہاں ان کے خوابوں نے واضح شکل اختیار کرنا شروع کی۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی دنیا میں قدم:
حسین اللہ کی زندگی کا ایک اہم موڑ 2018 میں آیا، جب انہوں نے معروف استاد اور ٹرینر عارف مشال کی سرپرستی میں کمپیوٹر اور آئی ٹی اسکل ٹریننگ کا آغاز کیا۔ عارف مشال صاحب، جنہیں خیبر پختونخواہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے ایک معتبر مقام حاصل ہے، انہوں نے حسین اللہ کو محض ایک طالب علم نہیں بلکہ ایک باصلاحیت نوجوان کے طور پر پہچانا۔ انہوں نے نہ صرف حسین اللہ کی تربیت کی، بلکہ اس کی راہنمائی بھی کی کہ وہ اپنے کیریئر کو کس طرح ترتیب دے سکتا ہے۔اس ٹریننگ میں حسین اللہ نے کمپیوٹر آپریٹنگ، گرافکس، نیٹ ورکنگ، اور سافٹ ویئر انسٹالیشن جیسے اہم شعبوں میں مہارت حاصل کی۔ آئی ٹی کے میدان میں ان کی دلچسپی دن بہ دن بڑھتی گئی اور وہ ہر نئی چیز سیکھنے میں دلچسپی رکھتے تھے۔
تدریسی سفر کی شروعات:
جب حسین اللہ نے کمپیوٹر ٹریننگ مکمل کر لی تو عارف مشال صاحب نے ایک اور قدم ان کی ترقی کے لیے اٹھایا۔ انہوں نے حسین اللہ کو ٹیچنگ ٹریننگ دی اور انہیں سکھایا کہ سیکھے ہوئے علم کو دوسروں تک کیسے منتقل کیا جاتا ہے۔یہ نہ صرف ایک نیا تجربہ تھا بلکہ حسین اللہ کی شخصیت میں خود اعتمادی اور پیشہ ورانہ وقار پیدا کرنے کا سبب بھی بنا۔ اسی اثناء میں، 2019 میں، انہیں آغاز فاؤنڈیشن پاکستان کے پلیٹ فارم سے موبائل سافٹ ویئر ٹریننگ شروع کرنے کا موقع ملا۔ یہ حسین اللہ کے لیے ایک سنہرا موقع تھا کہ وہ ایک تربیت یافتہ انسٹرکٹر کے طور پر دوسروں کو وہ علم فراہم کریں جو خود انہوں نے سیکھا تھا۔ ان کی محنت، مستقل مزاجی، اور پیشہ ورانہ انداز نے انہیں بہت جلد ادارے کے نمایاں اساتذہ میں شامل کر دیا۔
کاروباری سفر کی شروعات:
ہر کامیاب انسان میں ایک قائد ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ملازمت کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنا راستہ خود بناتے ہیں۔ حسین اللہ نے 2020 میں فیصلہ کیا کہ وہ اپنی آئی ٹی کمپنی قائم کریں گے تاکہ نہ صرف خود کفیل بن سکیں بلکہ دوسرے نوجوانوں کے لیے بھی روزگار کے مواقع فراہم کر سکیں۔ اسی وژن کے تحت انہوں نے اپنی کمپنی Hidden Eye Security Surveillance کے نام سے شروع کی۔ یہ کمپنی سیکیورٹی سسٹمز، سی سی ٹی وی کیمرہ انسٹالیشن، آئی ٹی سروسز، اور ڈیجیٹل سیکیورٹی سلوشنز فراہم کرتی ہے۔ ابتدائی دنوں میں محدود وسائل کے باوجود، حسین اللہ نے اپنی ذہانت، تجربے اور مارکیٹ فہم کے بل بوتے پر جلد ہی کامیابی حاصل کی۔ ان کی کمپنی نے کئی مقامی کاروباری اداروں، اسکولز، دفاتر اور رہائشی علاقوں میں جدید سیکیورٹی سسٹمز انسٹال کیے، جس سے ان کی شہرت میں اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی تعلیمی سفر:
کامیاب لوگ کبھی رکنے کا نام نہیں لیتے۔ حسین اللہ نے جب محسوس کیا کہ وہ پاکستان میں ایک مستحکم اور کامیاب کیریئر بنا چکے ہیں، تو انہوں نے عالمی سطح پر اپنی قابلیت کو مزید بہتر بنانے کا فیصلہ کیا۔اسی مقصد کے تحت انہوں نے برطانیہ کی University of Hull میں ایم ایس کمپیوٹر سائنس میں داخلہ لیا۔ یہ قدم ان کے لیے صرف تعلیم کا نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تجربے کا آغاز تھا۔ University of Hull ایک معتبر یونیورسٹی ہے جہاں دنیا بھر سے طلباء تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ یہاں پڑھ کر حسین اللہ نہ صرف اپنے علم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر رہے ہیں بلکہ مختلف ثقافتوں، ٹیکنالوجیز اور عالمی مارکیٹ کی ضروریات کو بھی سمجھ رہے ہیں۔
معاشرے کے لیے خدمات:
حسین اللہ کی کامیابی صرف ان کی ذات تک محدود نہیں رہی۔ انہوں نے ہمیشہ کوشش کی کہ اپنے تجربے، تعلیم اور صلاحیتوں کو دوسروں کے فائدے کے لیے استعمال کریں۔ وہ اب بھی آغاز فاؤنڈیشن پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں، جہاں وہ نوجوانوں کو موبائل سافٹ ویئر، کمپیوٹر ایجوکیشن، اور سیکیورٹی سسٹمز کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔ ان کا مشن ہے کہ خیبر پختونخواہ کے ہر نوجوان کو وہ ہنر دیا جائے جس کی مدد سے وہ نہ صرف خود روزگار کما سکے بلکہ ملک و قوم کی ترقی میں بھی کردار ادا کر سکے۔
نوجوانوں کے لیے پیغام:
حسین اللہ کی کہانی ان تمام نوجوانوں کے لیے ایک زندہ مثال ہے جو خواب دیکھنے کی ہمت رکھتے ہیں مگر وسائل کی کمی سے خوف زدہ ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں “اگر آپ سچے دل سے محنت کریں، سیکھنے کا جذبہ ہو اور ایک رہنما جیسا کہ مجھے عارف مشال صاحب کی صورت میں ملا، تو کوئی طاقت آپ کو کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی۔” وہ نوجوانوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ تعلیم کے ساتھ ہنر سیکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی وہ میدان ہے جہاں آج بھی لاکھوں مواقع موجود ہیں۔ حسین اللہ کا سفر ایک عام طالب علم سے ایک کامیاب آئی ٹی کمپنی کے مالک اور اب ایک بین الاقوامی طالب علم تک، اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر آپ کے خواب بڑے ہوں، اور محنت مسلسل ہو، تو آپ کی راہیں خود بخود بنتی چلی جاتی ہیں۔ ان کی کہانی ایک مثال ہے اس بات کی کہ کیسے پاکستان کے نوجوان عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔
حسین اللہ کا یو کے انسٹیٹیوٹ میں جدید آئی ٹی کورسز کا آغاز :
حسین اللہ نے یو کے انسٹیٹیوٹ پشاور میں اعلیٰ سطح کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کورسز کے لیے شمولیت اختیار کی ہے۔ یہاں وہ معروف آئی ٹی اسپیشلسٹ سر لعل محمد کی زیرِ نگرانی جدید کورسز جیسے کہ CCNA، CCNP اور سائبر سیکیورٹی کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔یہ تربیت حسین اللہ کے آئی ٹی کیریئر کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ان کی مہارتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ سر لعل محمد جیسے تجربہ کار ماہر کی رہنمائی میں یہ کورسز حسین اللہ کو جدید نیٹ ورکنگ، سیکیورٹی، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے میدان میں نئی بلندیاں چھونے کے قابل بنائیں گے۔یہ قدم ان کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ سفر میں ایک اور کامیاب سنگِ میل ثابت ہوگا۔
اگر آپ بھی حسین اللہ کی طرح اپنے کیریئر کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتے ہیں، تو آج ہی یو کے انسٹیٹیوٹ میں شامل ہوں اور عارف مشال صاحب کی رہنمائی میں کامیابی کی راہ پر گامزن ہوں!